• Tour of Karachi on a drone ! Make videos like this with me on rehan.com/sora
    Tour of Karachi on a drone ! Make videos like this with me on rehan.com/sora
    0 Комментарии 0 Поделились 69 Просмотры 0
  • Join Paki.com - verified Social networking for Pakistanis around the world
    Join Paki.com - verified Social networking for Pakistanis around the world 🌎
    0 Комментарии 0 Поделились 82 Просмотры 1
  • Join Paki.com - verified Social networking for Pakistanis around the world
    Join Paki.com - verified Social networking for Pakistanis around the world 🌎
    0 Комментарии 0 Поделились 90 Просмотры 0
  • Come try rehan_biryani_centerCome try rehan_biryani_center
    Come try rehan_biryani_centerCome try rehan_biryani_center
    0 Комментарии 0 Поделились 81 Просмотры 0
  • پاکستان کا سب سے قدیم اور بڑا زیتون میلہ دسواں سالانہ قومی زیتون فیسٹیول 2025 پی ایچ اے علامہ اقبال پارک، شمس آباد راولپنڈی 🗓 بروز اتوار 2 نومبر اور بروز سوموار 3 نومبر 2025 ٹائم صبح 10 بجے سے رات 10 بجے تک ۔ میزبان اور اسپانسر: پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (PHA) راولپنڈی اشتراک میں: ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان (ATDCP) – خوراک، کھیت اور تعلیم کے ذریعے لوگوں کو جوڑنا پاکستان اولیو فاؤنڈیشن |ایس اے گروپ | باری چکوال | سیفورٹ | غازی پیور فوڈز | پی ایم اے ایس–ایے اے یو آر | این آر ایس پی | مقامی کسان برادری اور زیتون فوڈ کمپنیاں خصوصی تقریب ساتواں اعظم نذیر زیتون پروموشن ایوارڈ 🎖 قومی زیتون ڈے 2025 منائیں (ہر سال اکتوبر کے آخری اتوار کو منایا جاتا ہے) زیتون کی کاشت اور ویلیو ایڈیشن مصنوعات کے بارے میں جانیں: • ایکسٹرا ورجن زیتون آئل | فرسٹ پریس آئل • اچار | جام | جیلی | مارملیڈ • چٹنی | شربت | سینڈوچ اسپریڈز • کینڈی | مٹھائیاں | کاسمیٹکس • زیتون کے پودے اور کھیتوں کی سیر زیتون ایگری ٹورازم کے تجربات: ✔ زیتون توڑنے کا پَیڈ تجربہ ✔ کسانوں کے ساتھ کھیت میں کام کرنے کا موقع ✔ ماہرین سے زیتون مصنوعات بنانے کی تربیت ✔ بچوں کے ساتھ زیتون کے باغات میں سیر اور تصویریں ✔ زیتون سے تیار مزیدار لنچ کا مزہ ✔ Olives Tour – ایگری ٹورازم کا نیا اور انوکھا تجربہ شرکاء کے لیے دعوت: بینکرز | فوڈ ٹیکنالوجسٹ | اکیڈمیا | کسان | ایگری ٹورازم پریکٹیشنرز | زیتون سائنسدان | زیتون ایگرو انڈسٹری | ویلیو ایڈیشن ماہرین | سول سوسائٹی اور فطرت کے دلدادہ افراد | خواتین و نوجوان کاروباری حضرات | زیتون نرسری | سرکاری ایکسٹینشن ورکرز | دیہی ترقی پر کام کرنے والی این جی اوز | فارسٹری ماہرین | زیتون باغبانی و ایگری ٹورازم ایکسپرٹس فوکل پرسنز و رابطہ برائے معلومات / رجسٹریشن: طارق تنویر – سی ای او و بانی ATDCP احمد حسن رانجھا – ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے راولپنڈی ڈاکٹر ایم رمضان انصر – سیفورٹ چکوال خواجہ مظہر اقبال – ڈائریکٹر ATDCP – 0321 8504321 agritourism199@gmail.com میزبان و کوآرڈینیٹرز: • سید یوسف علی شاہ – صدر، پاکستان اولیو فاؤنڈیشن – 0300-0311 4004408 • ڈاکٹر عمر حبیب – ایگری ٹورازم کلب PMAS-AAUR – 0333 6503650، 0317 4693269 • ڈاکٹر عبدالرحمن غازی – سی ای او، غازی پیور فوڈز – 0332 6642595 • مدثر حسین – ایوارڈز و شیلڈز – 0300 9683601 • زاہد حسین – کسان کے دکان / اسٹال بکنگ – 0331 8222475 • محسن علی شاہ – اسٹالز و سائٹ مینجمنٹ – 0303 5815551 پاکستان کے سب سے بڑے زیتون میلے کا حصہ بنیے! دریافت کریں – چکھیں – سیکھیں – تجربہ کریں – منائیں
    🌿 پاکستان کا سب سے قدیم اور بڑا زیتون میلہ 🌿 دسواں سالانہ قومی زیتون فیسٹیول 2025 📍 پی ایچ اے علامہ اقبال پارک، شمس آباد راولپنڈی 🗓 بروز اتوار 2 نومبر اور بروز سوموار 3 نومبر 2025 ٹائم صبح 10 بجے سے رات 10 بجے تک ۔ ✨ میزبان اور اسپانسر: پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (PHA) راولپنڈی 🌱 اشتراک میں: ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان (ATDCP) – خوراک، کھیت اور تعلیم کے ذریعے لوگوں کو جوڑنا پاکستان اولیو فاؤنڈیشن |ایس اے گروپ | باری چکوال | سیفورٹ | غازی پیور فوڈز | پی ایم اے ایس–ایے اے یو آر | این آر ایس پی | مقامی کسان برادری اور زیتون فوڈ کمپنیاں 🥇 خصوصی تقریب ساتواں اعظم نذیر زیتون پروموشن ایوارڈ 🎖 🍃 قومی زیتون ڈے 2025 منائیں (ہر سال اکتوبر کے آخری اتوار کو منایا جاتا ہے) 🫒 زیتون کی کاشت اور ویلیو ایڈیشن مصنوعات کے بارے میں جانیں: • ایکسٹرا ورجن زیتون آئل | فرسٹ پریس آئل • اچار | جام | جیلی | مارملیڈ • چٹنی | شربت | سینڈوچ اسپریڈز • کینڈی | مٹھائیاں | کاسمیٹکس • زیتون کے پودے اور کھیتوں کی سیر 🌿 زیتون ایگری ٹورازم کے تجربات: ✔ زیتون توڑنے کا پَیڈ تجربہ ✔ کسانوں کے ساتھ کھیت میں کام کرنے کا موقع ✔ ماہرین سے زیتون مصنوعات بنانے کی تربیت ✔ بچوں کے ساتھ زیتون کے باغات میں سیر اور تصویریں ✔ زیتون سے تیار مزیدار لنچ کا مزہ ✔ Olives Tour – ایگری ٹورازم کا نیا اور انوکھا تجربہ 👩‍🎓👨‍🔬 شرکاء کے لیے دعوت: بینکرز | فوڈ ٹیکنالوجسٹ | اکیڈمیا | کسان | ایگری ٹورازم پریکٹیشنرز | زیتون سائنسدان | زیتون ایگرو انڈسٹری | ویلیو ایڈیشن ماہرین | سول سوسائٹی اور فطرت کے دلدادہ افراد | خواتین و نوجوان کاروباری حضرات | زیتون نرسری | سرکاری ایکسٹینشن ورکرز | دیہی ترقی پر کام کرنے والی این جی اوز | فارسٹری ماہرین | زیتون باغبانی و ایگری ٹورازم ایکسپرٹس 📞 فوکل پرسنز و رابطہ برائے معلومات / رجسٹریشن: 🌱 طارق تنویر – سی ای او و بانی ATDCP 🌱 احمد حسن رانجھا – ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے راولپنڈی 🌱 ڈاکٹر ایم رمضان انصر – سیفورٹ چکوال 🌱 خواجہ مظہر اقبال – ڈائریکٹر ATDCP – 0321 8504321 📧 agritourism199@gmail.com 🎤 میزبان و کوآرڈینیٹرز: • سید یوسف علی شاہ – صدر، پاکستان اولیو فاؤنڈیشن – 0300-0311 4004408 • ڈاکٹر عمر حبیب – ایگری ٹورازم کلب PMAS-AAUR – 0333 6503650، 0317 4693269 • ڈاکٹر عبدالرحمن غازی – سی ای او، غازی پیور فوڈز – 0332 6642595 • مدثر حسین – ایوارڈز و شیلڈز – 0300 9683601 • زاہد حسین – کسان کے دکان / اسٹال بکنگ – 0331 8222475 • محسن علی شاہ – اسٹالز و سائٹ مینجمنٹ – 0303 5815551 🎉 پاکستان کے سب سے بڑے زیتون میلے کا حصہ بنیے! 🌿 دریافت کریں – چکھیں – سیکھیں – تجربہ کریں – منائیں 🌿
    0 Комментарии 0 Поделились 64 Просмотры 0
  • وہ خواب جو حقیقت بن سکتا تھا 1947 میں جب پاکستان وجود میں آیا تو یہ ایک عجیب ملک تھا — دو حصے، مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان، جو ایک دوسرے سے 1600 کلومیٹر کے بھارتی علاقے سے الگ تھے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اُس وقت ایک تصور پیش کیا تھا: ایک راہداری (Corridor) جو بھارت کے درمیان سے گزر کر دونوں پاکستانوں کو جوڑ دے۔ تاریخ نے یہ خواب پورا نہ ہونے دیا — لیکن آئیے تصور کریں کہ اگر یہ راہداری واقعی بن گئی ہوتی؟ ⸻ 1947–1950 کی دہائی: دوستی کی راہداری اگر یہ راہداری بن جاتی تو 1948 میں ہی ایک نیا راستہ کھلتا — سب کانٹینینٹل فرینڈشپ روٹ۔ ایک تیز رفتار ٹرین “یونٹی ایکسپریس” لاہور، دہلی، کلکتہ اور ڈھاکا کو صرف 18 گھنٹوں میں ملا دیتی۔ جہاں آج سرحدوں پر بندوقیں ہیں، وہاں اسٹیشنوں پر بچوں کی ہنسی سنائی دیتی۔ بھارت ٹرانزٹ فیس سے کماتا، پاکستان اور بنگلہ دیش اپنی مصنوعات برآمد کرتے۔ کروڑوں لوگوں کو روزگار ملتا، راستے بنتے، خواب جڑتے۔ ⸻ 1960–1970 کی دہائی: جنوبی ایشیا کا معاشی کرشمہ یہ راہداری تجارت کی ریڑھ کی ہڈی بن جاتی۔ مغربی پاکستان کے کارخانے مشرقی پاکستان کو مشینری دیتے، بنگلہ دیش چاول اور جُوٹ بھیجتا، بھارت الیکٹرانکس اور دوائیں فراہم کرتا۔ 1970 تک SAARC+ کے نام سے ایک مشترکہ منڈی وجود میں آجاتی — یورپی یونین سے بھی پہلے۔ سیاح بھارت کے تاج محل دیکھنے آتے، پاکستانی مری اور گلگت دکھاتے، بنگلہ دیشی سُنہری مندر دکھاتے۔ فلمی صنعتیں مل کر ساؤتھ وُوڈ (Southwood) کہلاتیں، جو دنیا بھر میں موسیقی اور کہانیاں پھیلاتیں۔ ⸻ 1980–1990 کی دہائی: تیز رفتار ترقی کا زمانہ راہداری اب صرف سڑک نہیں رہتی — یہ محبت اور خوشحالی کی شاہراہ بن جاتی۔ کراچی سے ڈھاکا تک ہائی اسپیڈ ٹرین صرف 12 گھنٹوں میں پہنچ جاتی۔ جنگیں کبھی نہ ہوتیں کیونکہ تجارت دشمنی ختم کر دیتی۔ لاہور اور امرتسر جڑواں شہر بن جاتے، جیسے ہانگ کانگ اور شینزین۔ طلبہ، ڈاکٹر، انجینئر، سب ایک دوسرے کے ملکوں میں تعلیم اور خدمت کرتے۔ کرکٹ دشمنی نہیں بلکہ جشن بن جاتی۔ ⸻ 2000–2020: ساڑک سے SAARC تک 2000 تک جنوبی ایشیا کی اپنی مشترکہ کرنسی بن جاتی — روپیہ یونین۔ سرحدیں نرم ہوتیں، ویزے آسان، محبت عام۔ کراچی ٹیکنالوجی کا دارالحکومت بن جاتا، ڈھاکا فیشن کا، دہلی ثقافت کا۔ مل کر یہ خطہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جاتا۔ امن سے تعلیم، آرٹ، ٹیکنالوجی، سب پھلتے پھولتے۔ راہداری نے سیاست نہیں، دلوں کو جوڑ دیا ہوتا۔ ⸻ آج — کیا یہ خواب پھر سے ممکن ہے؟ ہم اُس دنیا میں نہیں رہتے جہاں وہ راہداری بنی تھی، لیکن شاید اب بھی دیر نہیں ہوئی۔ اگر SAARC دوبارہ جاگ جائے، اگر بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش مل کر کام کریں — تو نیا خواب جنم لے سکتا ہے: • کراچی سے ڈھاکا تک ہائی اسپیڈ ٹرین، • ویزا فری ساؤتھ ایشیا، • مشترکہ AI ریسرچ سینٹرز، • ایک ساتھ شمسی توانائی، پانی، اور ڈیجیٹل ترقی۔ اگر یورپ جنگوں کے بعد ایک ہو سکتا ہے، تو ہم کیوں نہیں — ہم جو ایک زبان، ایک کھانا، ایک دل رکھتے ہیں؟ ⸻ اختتام: دلوں کی راہداری 1600 کلومیٹر کی وہ راہداری شاید ماضی میں خواب بن کر رہ گئی، لیکن اس کا پیغام آج بھی زندہ ہے — جڑنے کا، ملنے کا، امن کا۔ اگر ہم آج یہ راہداری دوبارہ دلوں میں بنالیں، تو برصغیر ایک بار پھر سنہری زمین بن سکتا ہے — جہاں ٹرینیں نہیں، خواب دوڑتے ہوں؛ جہاں سرحد نہیں، صرف محبت ہو۔
    وہ خواب جو حقیقت بن سکتا تھا 1947 میں جب پاکستان وجود میں آیا تو یہ ایک عجیب ملک تھا — دو حصے، مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان، جو ایک دوسرے سے 1600 کلومیٹر کے بھارتی علاقے سے الگ تھے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اُس وقت ایک تصور پیش کیا تھا: ایک راہداری (Corridor) جو بھارت کے درمیان سے گزر کر دونوں پاکستانوں کو جوڑ دے۔ تاریخ نے یہ خواب پورا نہ ہونے دیا — لیکن آئیے تصور کریں کہ اگر یہ راہداری واقعی بن گئی ہوتی؟ ⸻ 1947–1950 کی دہائی: دوستی کی راہداری اگر یہ راہداری بن جاتی تو 1948 میں ہی ایک نیا راستہ کھلتا — سب کانٹینینٹل فرینڈشپ روٹ۔ ایک تیز رفتار ٹرین “یونٹی ایکسپریس” لاہور، دہلی، کلکتہ اور ڈھاکا کو صرف 18 گھنٹوں میں ملا دیتی۔ جہاں آج سرحدوں پر بندوقیں ہیں، وہاں اسٹیشنوں پر بچوں کی ہنسی سنائی دیتی۔ بھارت ٹرانزٹ فیس سے کماتا، پاکستان اور بنگلہ دیش اپنی مصنوعات برآمد کرتے۔ کروڑوں لوگوں کو روزگار ملتا، راستے بنتے، خواب جڑتے۔ ⸻ 1960–1970 کی دہائی: جنوبی ایشیا کا معاشی کرشمہ یہ راہداری تجارت کی ریڑھ کی ہڈی بن جاتی۔ مغربی پاکستان کے کارخانے مشرقی پاکستان کو مشینری دیتے، بنگلہ دیش چاول اور جُوٹ بھیجتا، بھارت الیکٹرانکس اور دوائیں فراہم کرتا۔ 1970 تک SAARC+ کے نام سے ایک مشترکہ منڈی وجود میں آجاتی — یورپی یونین سے بھی پہلے۔ سیاح بھارت کے تاج محل دیکھنے آتے، پاکستانی مری اور گلگت دکھاتے، بنگلہ دیشی سُنہری مندر دکھاتے۔ فلمی صنعتیں مل کر ساؤتھ وُوڈ (Southwood) کہلاتیں، جو دنیا بھر میں موسیقی اور کہانیاں پھیلاتیں۔ ⸻ 1980–1990 کی دہائی: تیز رفتار ترقی کا زمانہ راہداری اب صرف سڑک نہیں رہتی — یہ محبت اور خوشحالی کی شاہراہ بن جاتی۔ کراچی سے ڈھاکا تک ہائی اسپیڈ ٹرین صرف 12 گھنٹوں میں پہنچ جاتی۔ جنگیں کبھی نہ ہوتیں کیونکہ تجارت دشمنی ختم کر دیتی۔ لاہور اور امرتسر جڑواں شہر بن جاتے، جیسے ہانگ کانگ اور شینزین۔ طلبہ، ڈاکٹر، انجینئر، سب ایک دوسرے کے ملکوں میں تعلیم اور خدمت کرتے۔ کرکٹ دشمنی نہیں بلکہ جشن بن جاتی۔ ⸻ 2000–2020: ساڑک سے SAARC تک 2000 تک جنوبی ایشیا کی اپنی مشترکہ کرنسی بن جاتی — روپیہ یونین۔ سرحدیں نرم ہوتیں، ویزے آسان، محبت عام۔ کراچی ٹیکنالوجی کا دارالحکومت بن جاتا، ڈھاکا فیشن کا، دہلی ثقافت کا۔ مل کر یہ خطہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جاتا۔ امن سے تعلیم، آرٹ، ٹیکنالوجی، سب پھلتے پھولتے۔ راہداری نے سیاست نہیں، دلوں کو جوڑ دیا ہوتا۔ ⸻ آج — کیا یہ خواب پھر سے ممکن ہے؟ ہم اُس دنیا میں نہیں رہتے جہاں وہ راہداری بنی تھی، لیکن شاید اب بھی دیر نہیں ہوئی۔ اگر SAARC دوبارہ جاگ جائے، اگر بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش مل کر کام کریں — تو نیا خواب جنم لے سکتا ہے: • کراچی سے ڈھاکا تک ہائی اسپیڈ ٹرین، • ویزا فری ساؤتھ ایشیا، • مشترکہ AI ریسرچ سینٹرز، • ایک ساتھ شمسی توانائی، پانی، اور ڈیجیٹل ترقی۔ اگر یورپ جنگوں کے بعد ایک ہو سکتا ہے، تو ہم کیوں نہیں — ہم جو ایک زبان، ایک کھانا، ایک دل رکھتے ہیں؟ ⸻ اختتام: دلوں کی راہداری 1600 کلومیٹر کی وہ راہداری شاید ماضی میں خواب بن کر رہ گئی، لیکن اس کا پیغام آج بھی زندہ ہے — جڑنے کا، ملنے کا، امن کا۔ اگر ہم آج یہ راہداری دوبارہ دلوں میں بنالیں، تو برصغیر ایک بار پھر سنہری زمین بن سکتا ہے — جہاں ٹرینیں نہیں، خواب دوڑتے ہوں؛ جہاں سرحد نہیں، صرف محبت ہو۔ ❤️
    0 Комментарии 0 Поделились 84 Просмотры 0
  • Earning 1 Million dollar minimum from a business in Ai world
    Earning 1 Million dollar minimum from a business in Ai world
    0 Комментарии 0 Поделились 94 Просмотры 1
  • Earning 1 Million dollar minimum from a business in Ai world
    Earning 1 Million dollar minimum from a business in Ai world
    0 Комментарии 0 Поделились 66 Просмотры 0
  • Make your ads with me easily for free on rehan.com/sora
    Make your ads with me easily for free on rehan.com/sora
    0 Комментарии 0 Поделились 89 Просмотры 0
  • Learning to use comet browser download on www.rehan.com/comet to get ai to do the work for you
    Learning to use comet browser download on www.rehan.com/comet to get ai to do the work for you
    0 Комментарии 0 Поделились 71 Просмотры 1