ریت بنانے کا نیا کاروبار — پرانی دیواروں سے نیا خزانہ پاکستان میں ہر روز سینکڑوں عمارتیں، گھر، فیکٹریاں اور دیواریں گرائی جاتی ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ان ٹوٹی ہوئی دیواروں، اینٹوں، اور سیمنٹ کے ڈھیروں میں چھپا ہوا خزانہ کیا ہے؟ یہ وہ خزانہ ہے جو اکثر لوگ کوڑے کی طرح پھینک دیتے ہیں — مگر سمجھدار لوگ اُسے ریت میں بدل کر لاکھوں روپے کماتے ہیں۔ ⸻ پرانی دیواروں کا انجام — ضائع یا قیمتی موقع؟ جب پرانی عمارت یا دیوار توڑی جاتی ہے تو سیمنٹ، اینٹ، بجری اور بلاک کے ٹکڑے ایک بڑے ملبے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ عموماً یہ ملبہ ٹرکوں میں بھر کر پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن دراصل یہی ملبہ ریت بنانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ⸻ یہ کیسے کام کرتا ہے؟ اس کاروبار کا بنیادی اصول بہت سادہ ہے: 1. ملبہ جمع کریں: پرانی عمارتوں، دیواروں، اور کنسٹرکشن سائیٹس سے ٹوٹا ہوا ملبہ خریدا یا مفت لیا جا سکتا ہے۔ 2. مشین میں ڈالیں: ایک خاص کرشر مشین (Crusher Machine) ہوتی ہے جو ان اینٹوں، بلاکوں، اور پتھروں کو چھوٹے چھوٹے ذرات میں توڑ دیتی ہے۔ 3. پروسسنگ: مشین کے اندر طاقتور بلیڈ اور ہتھوڑے ملبے کو پیس کر نرم ریت بناتے ہیں۔ اس ریت کو چھان کر اعلیٰ معیار کی تعمیراتی ریت حاصل کی جاتی ہے۔ 4. فروخت: یہ ریت تعمیراتی کمپنیوں، ہاؤسنگ پراجیکٹس، ٹھیکیداروں اور ماربل یا ٹائل فیکٹریوں کو بیچی جا سکتی ہے۔ ⸻ سرمایہ کتنا لگے گا؟ تقریباً 10 سے 15 لاکھ روپے میں ایک درمیانے سائز کی مشین خریدی جا سکتی ہے جو روزانہ کئی ٹن ملبہ پروسیس کر سکتی ہے۔ ملبہ اکثر مفت یا بہت سستے داموں مل جاتا ہے، جبکہ ریت کی مارکیٹ قیمت 2,000 سے 3,000 روپے فی ٹرالی تک ہوتی ہے۔ یعنی اگر روزانہ 10 ٹرالیاں بنیں، تو روزانہ 20,000 سے 30,000 روپے منافع ممکن ہے۔ ⸻ ماحولیاتی فائدے • کچرا کم ہوگا۔ • زمین کی کھدائی کم ہوگی کیونکہ نئی ریت نکالنے کی ضرورت کم پڑے گی۔ • فضائی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔ • پاکستان میں گرین اکانومی کو فروغ ملے گا۔ ⸻ کہاں سے آغاز کریں؟ 1. اپنی لوکل کنسٹرکشن کمپنیوں یا ڈیولپرز سے بات کریں۔ 2. چھوٹے پیمانے پر کرشر مشین خریدیں۔ 3. ایک کھلی جگہ یا ورکشاپ بنائیں جہاں ملبہ لایا جا سکے۔ 4. سوشل میڈیا پر “RecyclingSmith” کے نام سے برانڈ بنائیں۔ 5. Rehan School یا rehanschool.com کے ذریعہ کاروباری تربیت حاصل کریں۔ ⸻ نتیجہ یہ کاروبار صرف منافع نہیں دیتا، بلکہ ایک صاف، سرسبز اور خود کفیل پاکستان کی طرف قدم ہے۔ اگر آج آپ پرانی دیواروں میں چھپی ریت کو پہچان لیں، تو کل آپ پاکستان کے سب سے کامیاب ری سائیکلنگ اسمتھ (RecyclingSmith) بن سکتے ہیں۔ ⸻ نعرہ: “پرانا توڑو، نیا کماؤ — ریت دوبارہ بناؤ، پاکستان بناؤ!”
💡 ریت بنانے کا نیا کاروبار — پرانی دیواروں سے نیا خزانہ پاکستان میں ہر روز سینکڑوں عمارتیں، گھر، فیکٹریاں اور دیواریں گرائی جاتی ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ان ٹوٹی ہوئی دیواروں، اینٹوں، اور سیمنٹ کے ڈھیروں میں چھپا ہوا خزانہ کیا ہے؟ یہ وہ خزانہ ہے جو اکثر لوگ کوڑے کی طرح پھینک دیتے ہیں — مگر سمجھدار لوگ اُسے ریت میں بدل کر لاکھوں روپے کماتے ہیں۔ ⸻ 🔹 پرانی دیواروں کا انجام — ضائع یا قیمتی موقع؟ جب پرانی عمارت یا دیوار توڑی جاتی ہے تو سیمنٹ، اینٹ، بجری اور بلاک کے ٹکڑے ایک بڑے ملبے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ عموماً یہ ملبہ ٹرکوں میں بھر کر پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن دراصل یہی ملبہ ریت بنانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ⸻ 🔹 یہ کیسے کام کرتا ہے؟ اس کاروبار کا بنیادی اصول بہت سادہ ہے: 1. ملبہ جمع کریں: پرانی عمارتوں، دیواروں، اور کنسٹرکشن سائیٹس سے ٹوٹا ہوا ملبہ خریدا یا مفت لیا جا سکتا ہے۔ 2. مشین میں ڈالیں: ایک خاص کرشر مشین (Crusher Machine) ہوتی ہے جو ان اینٹوں، بلاکوں، اور پتھروں کو چھوٹے چھوٹے ذرات میں توڑ دیتی ہے۔ 3. پروسسنگ: مشین کے اندر طاقتور بلیڈ اور ہتھوڑے ملبے کو پیس کر نرم ریت بناتے ہیں۔ اس ریت کو چھان کر اعلیٰ معیار کی تعمیراتی ریت حاصل کی جاتی ہے۔ 4. فروخت: یہ ریت تعمیراتی کمپنیوں، ہاؤسنگ پراجیکٹس، ٹھیکیداروں اور ماربل یا ٹائل فیکٹریوں کو بیچی جا سکتی ہے۔ ⸻ 🔹 سرمایہ کتنا لگے گا؟ تقریباً 10 سے 15 لاکھ روپے میں ایک درمیانے سائز کی مشین خریدی جا سکتی ہے جو روزانہ کئی ٹن ملبہ پروسیس کر سکتی ہے۔ ملبہ اکثر مفت یا بہت سستے داموں مل جاتا ہے، جبکہ ریت کی مارکیٹ قیمت 2,000 سے 3,000 روپے فی ٹرالی تک ہوتی ہے۔ یعنی اگر روزانہ 10 ٹرالیاں بنیں، تو روزانہ 20,000 سے 30,000 روپے منافع ممکن ہے۔ ⸻ 🔹 ماحولیاتی فائدے • کچرا کم ہوگا۔ • زمین کی کھدائی کم ہوگی کیونکہ نئی ریت نکالنے کی ضرورت کم پڑے گی۔ • فضائی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔ • پاکستان میں گرین اکانومی کو فروغ ملے گا۔ ⸻ 🔹 کہاں سے آغاز کریں؟ 1. اپنی لوکل کنسٹرکشن کمپنیوں یا ڈیولپرز سے بات کریں۔ 2. چھوٹے پیمانے پر کرشر مشین خریدیں۔ 3. ایک کھلی جگہ یا ورکشاپ بنائیں جہاں ملبہ لایا جا سکے۔ 4. سوشل میڈیا پر “RecyclingSmith” کے نام سے برانڈ بنائیں۔ 5. Rehan School یا rehanschool.com کے ذریعہ کاروباری تربیت حاصل کریں۔ ⸻ 🔹 نتیجہ یہ کاروبار صرف منافع نہیں دیتا، بلکہ ایک صاف، سرسبز اور خود کفیل پاکستان کی طرف قدم ہے۔ اگر آج آپ پرانی دیواروں میں چھپی ریت کو پہچان لیں، تو کل آپ پاکستان کے سب سے کامیاب ری سائیکلنگ اسمتھ (RecyclingSmith) بن سکتے ہیں۔ ⸻ نعرہ: “پرانا توڑو، نیا کماؤ — ریت دوبارہ بناؤ، پاکستان بناؤ!”
0 Commenti 0 condivisioni 99 Views 1