تحریر: ریحان اللہ والا — پاکستان کے ریلوے اسٹیشن ہمیشہ سے ہر شہر کا دل رہے ہیں، مگر افسوس کہ آج وہ زیادہ تر شور، گردوغبار اور بے ترتیبی کی علامت بن چکے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو انہی اسٹیشنز کو ایسا مقام بنا سکتے ہیں جہاں لوگ صرف ٹرین پکڑنے نہ آئیں بلکہ دوستوں سے ملیں، کام کریں، اچھی کافی پئیں اور سکون کے چند لمحے گزاریں۔ یہ صرف خواب نہیں — بلکہ ایک ایسا وژن ہے جو پورے پاکستان کے سماجی اور معاشی نقشے کو بدل سکتا ہے۔ ⸻ وژن: ہر ریلوے اسٹیشن پر ایک خوبصورت لاؤنج ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ہر ریلوے اسٹیشن — کراچی سے گلگت تک — کو ایک کمیونٹی حب میں بدلا جائے۔ جیسے ہوائی اڈوں پر سی آئی پی لاؤنجز ہوتے ہیں، ویسے ہی ریلوے اسٹیشنز پر کافی شاپس، کیفے، اور آرام دہ لاؤنجز بنائے جائیں جو صرف مسافروں کے لیے نہیں بلکہ شہر کے رہائشیوں کے لیے بھی کھلے ہوں۔ مثلاً چونیاں، جیکب آباد یا چانگشا جیسے شہروں میں کوئی ڈھنگ کی کافی شاپ نہیں، جہاں لوگ بیٹھ کر بات کر سکیں یا کسی میٹنگ میں شامل ہو سکیں۔ اگر ریلوے اس کمی کو پورا کرے تو یہ شہروں میں نئی زندگی لے آئے گا۔ ان اسٹیشنز پر ہونا چاہیے: • ایئر کنڈیشنڈ لاؤنجز، صاف واش رومز اور وائی فائی • کافی شاپس اور کھانے پینے کے معیاری اسٹالز • فری لانسرز اور طلباء کے لیے چھوٹے ورک اسپیسز • مطالعے کے کونے اور مقامی مصنوعات کی نمائش ⸻ سمارٹ کنٹریکٹ ماڈل اس منصوبے کے لیے حکومت یا پاکستان ریلوے کو ایک کنٹریکٹ یا فرنچائز ماڈل اپنانا چاہیے۔ اگر کوئی کمپنی کسی بڑے اسٹیشن — جیسے حیدرآباد یا لاہور — کے لیے کنٹریکٹ حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے لازمی طور پر دس چھوٹے اسٹیشنز کو بھی اپ گریڈ کرنا ہوگا، جیسے سانگھڑ، میاں چنوں یا روہڑی۔ اس سے فائدے یہ ہوں گے: • ترقی صرف بڑے شہروں تک محدود نہیں رہے گی • ملک کے تمام اسٹیشنز صاف ستھرے اور خوبصورت بنیں گے • چھوٹے شہروں میں بھی روزگار اور کاروبار کے مواقع پیدا ہوں گے ⸻ اثر: ٹرین سے آگے جڑنے کی جگہ یہ منصوبہ صرف اسٹیشنز کو خوبصورت نہیں بنائے گا بلکہ: • نئی نوکریاں پیدا کرے گا • چھوٹے کاروباریوں کو مواقع دے گا • خواتین، طلباء اور خاندانوں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرے گا • مفت وائی فائی دے کر لوگوں کو ڈیجیٹل تعلیم سے جوڑے گا • اور سب سے بڑھ کر شہری فخر اور خوشی کو دوبارہ زندہ کرے گا جب ریلوے اسٹیشن خوبصورت لاؤنج بن جائیں گے، تو وہ صرف سفر کی نہیں بلکہ رابطے، ملاقات اور نئے خیالات کی علامت بن جائیں گے۔ ⸻ پاکستان کے عوامی مقامات کا نیا دور جیسے دنیا بھر میں ہوائی اڈے کمیونٹی سنٹرز بن چکے ہیں، ویسے ہی پاکستان کے ریلوے اسٹیشنز کو بھی سماجی و تعلیمی مراکز بنایا جا سکتا ہے۔ ان جگہوں پر نوجوانوں کی میٹنگز، کتاب میلوں، اے آئی ورکشاپس اور چھوٹے کنسرٹس منعقد کیے جا سکتے ہیں۔ پاکستان کے پاس پہلے ہی 1,184 ریلوے اسٹیشنز کا جال موجود ہے — اب صرف وژن، منصوبہ بندی اور خوبصورتی کی ضرورت ہے۔ ⸻ خلاصہ: ریلوے اسٹیشن صرف ٹرین پکڑنے کی جگہ نہیں — یہ وہ مقام ہے جہاں لوگ نئے خیالات، خوابوں اور امیدوں کو پکڑ سکتے ہیں۔
تحریر: ریحان اللہ والا — پاکستان کے ریلوے اسٹیشن ہمیشہ سے ہر شہر کا دل رہے ہیں، مگر افسوس کہ آج وہ زیادہ تر شور، گردوغبار اور بے ترتیبی کی علامت بن چکے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو انہی اسٹیشنز کو ایسا مقام بنا سکتے ہیں جہاں لوگ صرف ٹرین پکڑنے نہ آئیں بلکہ دوستوں سے ملیں، کام کریں، اچھی کافی پئیں اور سکون کے چند لمحے گزاریں۔ یہ صرف خواب نہیں — بلکہ ایک ایسا وژن ہے جو پورے پاکستان کے سماجی اور معاشی نقشے کو بدل سکتا ہے۔ ⸻ وژن: ہر ریلوے اسٹیشن پر ایک خوبصورت لاؤنج ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ہر ریلوے اسٹیشن — کراچی سے گلگت تک — کو ایک کمیونٹی حب میں بدلا جائے۔ جیسے ہوائی اڈوں پر سی آئی پی لاؤنجز ہوتے ہیں، ویسے ہی ریلوے اسٹیشنز پر کافی شاپس، کیفے، اور آرام دہ لاؤنجز بنائے جائیں جو صرف مسافروں کے لیے نہیں بلکہ شہر کے رہائشیوں کے لیے بھی کھلے ہوں۔ مثلاً چونیاں، جیکب آباد یا چانگشا جیسے شہروں میں کوئی ڈھنگ کی کافی شاپ نہیں، جہاں لوگ بیٹھ کر بات کر سکیں یا کسی میٹنگ میں شامل ہو سکیں۔ اگر ریلوے اس کمی کو پورا کرے تو یہ شہروں میں نئی زندگی لے آئے گا۔ ان اسٹیشنز پر ہونا چاہیے: • ایئر کنڈیشنڈ لاؤنجز، صاف واش رومز اور وائی فائی • کافی شاپس اور کھانے پینے کے معیاری اسٹالز • فری لانسرز اور طلباء کے لیے چھوٹے ورک اسپیسز • مطالعے کے کونے اور مقامی مصنوعات کی نمائش ⸻ سمارٹ کنٹریکٹ ماڈل اس منصوبے کے لیے حکومت یا پاکستان ریلوے کو ایک کنٹریکٹ یا فرنچائز ماڈل اپنانا چاہیے۔ اگر کوئی کمپنی کسی بڑے اسٹیشن — جیسے حیدرآباد یا لاہور — کے لیے کنٹریکٹ حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے لازمی طور پر دس چھوٹے اسٹیشنز کو بھی اپ گریڈ کرنا ہوگا، جیسے سانگھڑ، میاں چنوں یا روہڑی۔ اس سے فائدے یہ ہوں گے: • ترقی صرف بڑے شہروں تک محدود نہیں رہے گی • ملک کے تمام اسٹیشنز صاف ستھرے اور خوبصورت بنیں گے • چھوٹے شہروں میں بھی روزگار اور کاروبار کے مواقع پیدا ہوں گے ⸻ اثر: ٹرین سے آگے جڑنے کی جگہ یہ منصوبہ صرف اسٹیشنز کو خوبصورت نہیں بنائے گا بلکہ: • نئی نوکریاں پیدا کرے گا • چھوٹے کاروباریوں کو مواقع دے گا • خواتین، طلباء اور خاندانوں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرے گا • مفت وائی فائی دے کر لوگوں کو ڈیجیٹل تعلیم سے جوڑے گا • اور سب سے بڑھ کر شہری فخر اور خوشی کو دوبارہ زندہ کرے گا جب ریلوے اسٹیشن خوبصورت لاؤنج بن جائیں گے، تو وہ صرف سفر کی نہیں بلکہ رابطے، ملاقات اور نئے خیالات کی علامت بن جائیں گے۔ ⸻ پاکستان کے عوامی مقامات کا نیا دور جیسے دنیا بھر میں ہوائی اڈے کمیونٹی سنٹرز بن چکے ہیں، ویسے ہی پاکستان کے ریلوے اسٹیشنز کو بھی سماجی و تعلیمی مراکز بنایا جا سکتا ہے۔ ان جگہوں پر نوجوانوں کی میٹنگز، کتاب میلوں، اے آئی ورکشاپس اور چھوٹے کنسرٹس منعقد کیے جا سکتے ہیں۔ پاکستان کے پاس پہلے ہی 1,184 ریلوے اسٹیشنز کا جال موجود ہے — اب صرف وژن، منصوبہ بندی اور خوبصورتی کی ضرورت ہے۔ ⸻ خلاصہ: ریلوے اسٹیشن صرف ٹرین پکڑنے کی جگہ نہیں — یہ وہ مقام ہے جہاں لوگ نئے خیالات، خوابوں اور امیدوں کو پکڑ سکتے ہیں۔
0 Commentaires 0 Parts 62 Vue 1